یہ سائیٹ اُن لوگوں کے لیے ہے جو انگریزی اور اُردو دونوں زبانوں میں دسترس رکھتے ہیں مگر لکھتے وقت یا ترجمہ کرتے وقت ، کسی نئے یا غیر ملکی تصوّر کو اُردو میں بیان کرنے میںدقّت محسوس کرتے ہیں۔تہذیبی یورش اور انگریزی زبان کے تسلط نے افکار و تصورات کو اس طرح مسخ کردیا ہے کہ اس کا اثر جملوں کی ساخت اور الفاظ کے استعمال پر بھی پڑا ہے۔ انگریزی میں سوچنے اور اردو میں بولنے یا لکھنے کی وجہ سے زبان کو کینڈا بگڑ رہا ہے۔ انگریزی الفاظ کی مسلسل یورش کی وجہ سے ، اس کا متبادل سامنے کا اردو لفظ یاد نہیں آتا۔ طشتری، قلفی رکابی، جالی کرسی، پھاٹک، بستر وغیرہ جیسے الفاظ بھی عدم استعمال کے سبب معدوم ہوگئے ہیں۔ جو الفاظ استعمال میں ہیں وہ بھی بعض اوقات متبادل کے طور پر یاد نہیں آتے۔ پھر یہ کہ نئے تصورات کو پیش کرنے والی انگریزی کی اصطلاحات کے لیے اردو کی اصطلاح وضع کرنا بہت مشکل کام ہے اور یہ کام مشترکہ کوشش کا مطالبہ کرتا ہے۔ اصطلاح سازی ، زبان کو نئے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کا کام ہے۔ یہ کام ایک بڑے سماجی عمل کا حصّہ ہے۔ اس عمل میں بعض اوقات ایک ہی مفہوم کو ادا کرنے کے لیے کئی کئی اصطلاحات وضع ہوجاتی ہیں۔ لیکن یہ انتشار زبان کی نمو پذیری کا ثبوت ہے۔کثرت استعمال سے ان میں سے کوئی اصطلاح فطری طور پر مروج ہوجاتی ہے اور اسے قبولِ عام کی سند مل جاتی ہے۔ ظاہر ہےکہ مروج ہونے والی اصطلاح زبان کی خراد پر چڑھ کر ہی زبان کا حصّہ بنتی ہے۔ یہ اس سے بہتر ہے کہ جابرانہ طریقے سے کوئی اصطلاح اردو دنیا میں نافذ کی جائے۔البتہ اس عمل میں قواعد اور روزمرّہ کو بچانے کی کوشش کرنی چاہیے۔ آزادی سے قبل کی سمٹی ہوئی اردو دنیا میں اصطلاحات کی معیار بندی کا کام نسبتاً آسان تھا۔ آزادی کے بعد ہندوستان اور پاکستان میں اصطلاح سازی کا کام ایک دوسرے سے لاتعلق رہا۔ اُن کے درمیان تطابق پیدا کرنے کی کوئی اجتماعی کوشش نہیں ہوسکی ۔ اب تو اردو کی نئی بستیاں کرّۂ ارض کے دور دراز خطوں میں آباد ہیں۔ اب اصطلاح سازی کا کام عالمی معیار بندی کا مطالبہ کرتا ہے۔ اس لیے اس سائیٹ کو تیار کرتے وقت بر ِ صغیر میں اب تک ہونے والے تمام کام کو سامنے رکھ کر اُن میں یکسانیت پیدا کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ نئی مجوزہ اصطلاحات کے سلسلے میںبھی اس کا لحاظ رکھا گیا ہے۔ اس سائیٹ پر مسلّمہ اور مجوزہ دونوں طرح کی اصطلاحات پیش کی جارہی ہیں۔مسلّمہ وہ ہیں جو پہلے سے استعمال میں ہیں۔مجوزہ وہ ہیں جو نئی وضع کی گئی ہیںاور جن کے لیے قبولِ عام کی سند درکار ہے۔اسی لیے اس سائیٹ کو مکالماتی بنایا گیا ہے۔ آپ کی رائے اور آپ کے ذریعہ پیش کردہ اصطلاحات پر غور کیا جائے گا اور حتی الامکان ان کو قارئیں کی خدمت میں پیش کیا جائے گا۔ بحث و مباحثہ اور اجتماعی غور و فکر سے جو شکل برآمد ہوگی وہ یقیناً بہتر ہوگی۔ مولف ڈاکٹر قیصر شمیم






© 2021 TJ Enterprises All Rights Reserved. Designed by TJ Enterprises Pvt. Ltd.